صیہونی اخبار "معاریو" کے مطابق، مذکورہ ٹیرف کے نتیجے میں 40 ارب شکل یعنی 11 ارب ڈالر کے برابر اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ آئی ہے۔
دیگر صیہونی ذرائع ابلاغ نے بھی انتباہ دیا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے درآمدات پر کسٹم ڈیوٹی بڑھانے کے بعد، صیہونی حکومت کو سالانہ 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوسکتا ہے۔
ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ یہ اقدام امریکی پیداوار کی حمایت میں کیا گیا ہے لیکن اس کے نتیجے میں مغربی ایشیا میں اس کی پالتو صیہونی حکومت کو ہی کاری ضرب لگ گئی ہے۔
عرب اقتصادی اسمبلی کے سربراہ نے کہا ہے کہ صیہونی حکومت کی معیشت مکمل طور پر امریکہ سے وابستہ ہے لہذا، ٹرمپ کے ٹیرف بڑھانے کے فیصلے سے اسے بری طرح نقصان پہنچے گا۔
ٹرمپ کے اس اقدام کے بعد، مقبوضہ سرزمینوں میں واقع متعدد صنعتی مراکز کے بند ہونے کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ